AI کا مستقبل: کیا روبوٹس واقعی انسانوں کی جگہ لے لیں گے؟

 

ایک ایسی دنیا کا تصور کریں جہاں آپ کا دفتر کا ساتھی ایک روبوٹ ہو، آپ کا ڈاکٹر مصنوعی ذہانت ہے، اور آپ کی گاڑی خود آپ کو منزل تک پہنچا دے۔ یہ کوئی سائنس فکشن فلم کا منظر نہیں بلکہ قریب ترین مستقبل کی حقیقت ہے! مصنوعی ذہانت (AI) نے پچھلے دس سالوں میں ایسی ترقی کی ہے کہ اب سوال یہ نہیں کہ "کیا AI ہماری زندگیوں کو بدل دے گا؟" بلکہ سوال یہ ہے کہ "کیا AI ہماری نوکریاں چھین لے گا؟" 2023 میں ChatGPT کے ظہور نے تو ایسا طوفان برپا کیا کہ دنیا بھر کے ماہرین حیران رہ گئے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ گوگل کے سابق CEO ایرک شمٹ نے کہا ہے کہ "AI اتنا طاقتور ہو جائے گا کہ 2030 تک یہ انسانی دماغ سے بھی زیادہ ذہین ہو سکتا ہے؟" اس آرٹیکل میں ہم آپ کو AI کے مستقبل کے بارے میں وہ تمام حیرت انگیز اور خوفناک حقائق بتائیں گے جو آپ کی آنکھیں کھول دیں گے۔



پہلا اہم نکتہ یہ سمجھنا ہے کہ AI کتنی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ 2014 میں، AI صرف چہرے پہچاننے یا سادہ فیصلے کرنے تک محدود تھا۔ لیکن آج یہ ناول لکھ رہا ہے، میوزک کمپوز کر رہا ہے، اور طبی تشخیصیں کر رہا ہے جیسے ماہر ڈاکٹر۔ OpenAI کی تحقیق کے مطابق، موجودہ AI سسٹمز ہر 3 سے 4 ماہ میں اپنی کارکردگی دوگنا کر رہے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ 2022 میں جب ChatGPT-3 آیا تو اس میں 175 ارب پیرامیٹرز تھے، لیکن ChatGPT-4 میں یہ تعداد 100 ٹریلین تک پہنچنے کا امکان ہے؟ یہ وہ رفتار ہے جو ماہرین کو خوفزدہ کر رہی ہے۔

لیکن کیا واقعی AI انسانوں کی نوکریاں چھین لے گا؟ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، 2030 تک موجودہ ملازمتوں کے 47% خودکار ہو جائیں گے۔ سب سے زیادہ خطرے والے شعبوں میں کال سینٹرز، اکاؤنٹنگ، ٹرانسپورٹیشن اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، ایمیزون نے اپنے گوداموں میں 200,000 روبوٹس استعمال کیے ہیں جو انسانوں سے تین گنا تیز کام کرتے ہیں۔ لیکن خوشخبری یہ ہے کہ AI نئی ملازمتوں کے بھی دروازے کھولے گا۔ ورلڈ اکنامک فورم کا اندازہ ہے کہ AI 2025 تک 97 ملین نئی ملازمتوں کا سبب بنے گا، خاص طور پر ڈیٹا سائنس، AI ٹریننگ اور روبوٹ مینٹیننس کے شعبوں میں۔

صحت کے شعبے میں AI کا انقلاب پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔ Google Health کے AI سسٹم نے چھاتی کے کینسر کی تشخیص میں انسانوں سے 11% زیادہ درستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان میں بھی، شوکت خانم ہسپتال نے AI کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا سسٹم تیار کیا ہے جو ایکسرے رپورٹس کو صرف 30 سیکنڈ میں تحلیل کر سکتا ہے۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ جب یہ ٹیکنالوجی پورے ملک میں دستیاب ہو جائے گی تو کتنی جانیں بچائی جا سکیں گی؟ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایک ایسی دنیا کے لیے تیار ہیں جہاں زندگی اور موت کے فیصلے مشینیں کریں؟


تعلیم کے شعبے میں AI کا اثر سب سے زیادہ واضح ہو رہا ہے۔ Khan Academy نے ایک AI ٹیوٹر لانچ کیا ہے جو ہر طالب علم کے سیکھنے کے انداز کو سمجھتا ہے اور اسی حساب سے سبق دیتا ہے۔ پاکستان میں بھی، LUMS اور NUST جیسی یونیورسٹیاں AI بیسڈ لرننگ سسٹمز استعمال کر رہی ہیں۔ لیکن خطرہ یہ ہے کہ اگر طلباء صرف AI پر انحصار کرنے لگیں تو کیا وہ تخلیقی سوچ کی صلاحیت کھو دیں گے؟ ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ جو طلباء زیادہ AI استعمال کرتے ہیں ان میں تنقیدی سوچ کی صلاحیت 40% تک کم ہو جاتی ہے۔


سب سے زیادہ متنازعہ بات یہ ہے کہ کیا AI میں خود شعور پیدا ہو سکتا ہے؟ 2022 میں، Google کے ایک انجینئر نے دعویٰ کیا کہ کمپنی کا AI چیٹ بوٹ LaMDA خود آگاہ ہو گیا ہے۔ اگرچہ Google نے اسے مسترد کر دیا، لیکن یہ سوال ابھی تک قائم ہے۔ مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے خبردار کیا تھا کہ "مصنوعی ذہانت کا مکمل طور پر تیار ہونا انسانیت کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔" کیا ہم واقعی ایک ایسی دنیا کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں مشینیں انسانوں سے زیادہ ذہین ہو جائیں گی؟


پاکستان میں AI کا مستقبل کیا ہے؟ حالیہ رپورٹس کے مطابق، پاکستان کی AI مارکیٹ 2027 تک 1.2 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ حکومت نے "ڈیجیٹل پاکستان" کے تحت AI ریسرچ سینٹرز قائم کیے ہیں، جبکہ نجی شعبے میں Careem اور Daraz جیسی کمپنیاں AI کو اپنی خدمات بہتر بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں AI کے ماہرین کی شدید کمی ہے۔ اگر ہم نے ابھی سے اقدامات نہ کیے تو ہم اس عالمی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جائیں گے۔


آخر میں، اہم سوال یہ ہے کہ ہمیں AI کے ساتھ کیسے تعلق رکھنا چاہیے؟ کیا ہمیں اسے اپنا حریف سمجھنا چاہیے یا اپنا شراکت دار؟ تاریخ بتاتی ہے کہ ہر نئی ٹیکنالوجی نے ابتدا میں خوف پیدا کیا ہے، لیکن آخر کار انسانیت نے اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔ AI کوئی استثنا نہیں ہوگا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم AI کو ایک طاقتور آلے کے طور پر دیکھیں جو انسانی صلاحیتوں کو بڑھا سکتا ہے، نہ کہ اسے تبدیل کر سکتا ہے۔ مستقبل ان لوگوں کا ہوگا جو AI کے ساتھ مل کر کام کرنا جانتے ہوں گے، نہ کہ اس کے خلاف۔ تو کیا آپ تیار ہیں اس نئی دنیا کے لیے؟

Post a Comment