آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا ہماری زندگیوں کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے، لیکن اس کے بے تحاشہ استعمال نے ہماری نیند کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ رات گئے تک سوشل میڈیا پر اسکرول کرتے رہنے کی عادت نے نوجوان نسل کو خاص طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سمارٹ فونز سے نکلنے والی نیلی روشنی ہمارے دماغ کو دھوکہ دیتی ہے کہ ابھی دن ہے، جس کی وجہ سے ہمارا جسم میلاطونن ہارمون پیدا نہیں کر پاتا جو نیند لانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نتیجتاً لوگوں کو نیند آنے میں دشواری ہوتی ہے اور وہ گھنٹوں بستر پر کرائیں مارتے رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی لت نے نہ صرف نیند کے اوقات کو کم کیا ہے بلکہ نیند کے معیار کو بھی بری طرح گرایا ہے، جس کی وجہ سے لوگ صبح اٹھ کر بھی تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ یہ ہمیں نفسیاتی طور پر اپنا غلام بنا لیتا ہے۔ ہر نئی نوٹیفکیشن کے ساتھ ہمارا دماغ ڈوپامائن خارج کرتا ہے جو خوشی کا احساس دلاتا ہے، مگر یہی چیز ہمیں مسلسل فون چیک کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ FOMO (فیئر آف مِسنگ آؤٹ) کا سنڈروم ہمیں رات گئے تک آن لائن رکھتا ہے کہ کہیں ہم کسی اہم بات سے محروم نہ رہ جائیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر دوسروں کی مصنوعی طور پر پرکشش بنائی گئی زندگیاں دیکھ کر ہمارے اندر احساس کمتری پیدا ہوتا ہے جو ذہنی تناؤ اور اضطراب کا باعث بنتا ہے۔ یہ تمام عوامل مل کر نہ صرف ہماری نیند چرانے کا کام کرتے ہیں بلکہ ہماری مجموعی صحت کو بھی بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
نوجوان نسل اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔ رات دیر تک سوشل میڈیا پر وقت گزارنے والے طلباء کی تعلیمی کارکردگی نمایاں طور پر گر جاتی ہے۔ نیند کی کمی ان کی یادداشت اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیتی ہے۔ مزید برآں، سوشل میڈیا پر ہونے والی آن لائن ہراسانی یا ناخوشگوار تبصروں کا سامنا کرنے والے افراد اکثر راتوں کو جاگ جاگ کر گزار دیتے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف ان کی جسمانی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ذہنی صحت کو بھی بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
سوشل میڈیا کے ان منفی اثرات سے بچنے کے لیے ہمیں اپنی روزمرہ کی عادات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے تمام ڈیجیٹل آلات بند کر دینے چاہئیں۔ فون پر نیلی روشنی کو فلٹر کرنے والی ایپس استعمال کی جا سکتی ہیں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے کے لیے مخصوص اوقات مقرر کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے سے بھی مدد مل سکتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی زندگیاں حقیقت کا مکمل عکس نہیں ہوتیں، اور ان کا ہماری اپنی زندگی سے موازنہ کرنا ہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر ہم اپنی نیند کو ترجیح دیں گے تو نہ صرف ہم زیادہ صحت مند زندگی گزار سکیں گے بلکہ ہماری روزمرہ کی کارکردگی بھی بہتر ہو گی۔

Post a Comment