آج کل والدین اور معاشرے کے لیے ایک تشویشناک رجحان سامنے آرہا ہے، اور وہ ہے لڑکیوں میں وقت سے پہلے بلوغت کا ظاہر ہونا۔ پہلے جہاں لڑکیاں 12 سے 14 سال کی عمر میں بلوغت کے مراحل سے گزرتی تھیں، اب 9 سے 11 سال کی لڑکیوں میں بھی یہ علامات دیکھی جا رہی ہیں۔ یہ تبدیلی نہ صرف جسمانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ نفسیاتی اور جذباتی مسائل کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ لیکن آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ اس کی کیا وجوہات ہیں؟ آئیے، تفصیل سے جانتے ہیں۔
غذائی عادات اور موٹاپا
بلوغت کے وقت سے پہلے آنے کی سب سے بڑی وجہ جدید غذائی عادات ہیں۔ آج کل کے کھانے میں پروسیسڈ فوڈز، فاسٹ فوڈ، میٹھے مشروبات اور مصنوعی ملاوٹ والی اشیاء کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ یہ غذائیں جسم میں چربی بڑھاتی ہیں، جس سے ایسٹروجن (Estrogen) ہارمون کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ یہ ہارمون لڑکیوں میں بلوغت کو تیز کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق موٹاپے کا شکار بچیاں عام وزن والی بچیوں کے مقابلے میں جلد بلوغت کی علامات ظاہر کرتی ہیں۔
ہارمونل تبدیلیاں اور کیمیکلز کا اثر
ہمارے ماحول میں موجود کیمیکلز بھی بلوغت کو متاثر کر رہے ہیں۔ پلاسٹک کی بوتلیں، کاسمیٹکس، صفائی کے ادویات اور یہاں تک کہ کھانے پینے کی چیزوں میں پایا جانے والا BPA (Bisphenol-A) اور Phthalates جیسے کیمیکلز انسانی ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ کیمیکلز جسم میں جا کر ایسٹروجن کی طرح کام کرتے ہیں، جس سے لڑکیوں کے جسم میں بلوغت کے عمل میں تیزی آجاتی ہے۔
جینیاتی عوامل
اگر ماں یا خاندان کی دیگر خواتین میں جلد بلوغت کی تاریخ رہی ہو، تو امکان ہوتا ہے کہ لڑکی بھی اسی طرح جلد بلوغت کی طرف مائل ہو۔ جینیات کا کردار بھی اہم ہوتا ہے، کیونکہ بعض جینز ایسے ہوتے ہیں جو ہارمونل نظام کو کنٹرول کرتے ہیں اور ان میں تبدیلی بلوغت کے وقت کو متاثر کر سکتی ہے۔
تناؤ اور نفسیاتی دباؤ
آج کل کے دور میں بچوں پر بھی ذہنی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ گھریلو مسائل، اسکول کا دباؤ، یا کسی قسم کا جذباتی صدمہ بچیوں کے ہارمونز کو متاثر کر سکتا ہے۔ تناؤ کے دوران جسم "کورٹیسول" (Cortisol) نامی ہارمون خارج کرتا ہے، جو دیگر ہارمونز کے توازن کو بگاڑ دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بلوغت کے عمل میں تیزی آسکتی ہے۔
نیند کی کمی
نیند ہمارے ہارمونز کو ریگولیٹ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر بچی رات کو دیر تک جاگتی ہے یا اس کی نیند پوری نہیں ہوتی، تو اس سے میلٹونن (Melatonin) ہارمون متاثر ہوتا ہے، جو بلوغت کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے نیند کی کمی بھی وقت سے پہلے بلوغت کی وجہ بن سکتی ہے۔
فزیکل ایکٹیویٹی کی کمی
موبائل، کمپیوٹر اور ٹی وی کی وجہ سے بچیاں جسمانی سرگرمیوں سے دور ہو گئی ہیں۔ ورزش نہ کرنے سے جسم میں چربی جمع ہوتی ہے، جو ہارمونل عدم توازن پیدا کرتی ہے۔ اس کے برعکس، جو بچیاں باقاعدہ کھیل کود اور ورزش کرتی ہیں، ان میں بلوغت کا عمل قدرتی طور پر صحت مند طریقے سے ہوتا ہے۔
خوراک میں ہارمونز کا شامل ہونا
آج کل مرغیوں اور مویشیوں کو تیزی سے بڑا کرنے کے لیے ہارمونز دیے جاتے ہیں۔ جب ہم ان جانوروں کا گوشت یا دودھ استعمال کرتے ہیں، تو یہ ہارمونز ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لیے یہ ہارمونز خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، کیونکہ یہ ان کے اپنے ہارمونل نظام کو متاثر کرتے ہیں۔
ماحولیاتی آلودگی
ہوا اور پانی کی آلودگی بھی انسانی صحت پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ بعض صنعتی فضلے میں موجود کیمیکلز انسانی ہارمونز کو متاثر کرتے ہیں، جس سے بلوغت کے عمل میں تیزی آجاتی ہے۔
کیا کیا جائے؟
اگرچہ جینیاتی عوامل کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، لیکن کچھ احتیاطی تدابیر اپنا کر وقت سے پہلے بلوغت کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے:
صحت مند غذا: تازہ پھل، سبزیاں، گھر کا پکا کھانا اور قدرتی اشیاء کا استعمال بڑھائیں۔
-فزیکل ایکٹیویٹی:بچیوں کو روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ کھیل کود یا ورزش کی عادت ڈالیں۔
-کیمیکلز سے بچاؤ: پلاسٹک کے بجائے شیشے کے برتن استعمال کریں اور کیمیکل والے کاسمیٹکس سے پرہیز کریں۔ نیند پوری کریں: بچوں کو 8 سے 10 گھنٹے کی پرسکون نیند لینے دیں۔
-تناؤ سے بچائیں :بچوں کے ساتھ مثبت ماحول بنائیں اور ان کے جذباتی مسائل کو سنجیدگی سے سنیں۔
نتیجہ
وقت سے پہلے بلوغت صرف ایک جسمانی مسئلہ نہیں، بلکہ اس کے نفسیاتی اور سماجی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ بچیوں کو اس مسئلے سے بچانے کے لیے والدین کو چاہیے کہ ان کی خوراک، ماحول اور روزمرہ کی عادات پر توجہ دیں۔ اگر بلوغت کی علامات بہت جلد ظاہر ہوں، تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ یاد رکھیں، بچپن ایک خوبصورت تحفہ ہے، اسے قدرتی طور پر گزارنے دیں۔

Post a Comment