90s کا دور وہ سنہری زمانہ تھا جب زندگی اتنی پیچیدہ نہیں تھی۔ نہ اسمارٹ فونز کا اتنا غلغلہ تھا، نہ سوشل میڈیا کا دباؤ، اور نہ ہی اتنی دوڑ دھوپ۔ ہماری دنیا گلی کوچوں، ٹی وی پر آنے والے کارٹونز، اور دوستوں کے ساتھ کھیلے جانے والے کھیلوں تک محدود تھی۔ آج جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو وہ یادوں کی دھول ہمیں مسکرا دیتی ہے۔ کیا آپ کو یاد ہے جب ہم صبح سویرے اٹھتے تھے اور سب سے پہلے ٹی وی پر "ٹام اینڈ جیری" یا "پوکیمون" دیکھنے کے لیے بیٹھ جاتے تھے؟ وہ کارٹونز دیکھنے کا الگ ہی مزہ تھا۔ آج کے بچے شاید یہ سمجھ بھی نہیں سکتے کہ ہم ایک ہی کارٹون کے لیے ہفتہ بھر انتظار کرتے تھے، کیونکہ تب 24/7 چینلز نہیں ہوتے تھے۔
ٹی وی کے علاوہ، گلیوں میں کھیلنا ہمارا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ "لکڑ ٹکڑ"، "پتنگ بازی"، "گلی ڈنڈا"، اور "چھپن چھپائی" جیسے کھیل ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ تھے۔ کیا آپ کو یاد ہے جب ہم دوپہر کے کھانے کے بعد گھر سے بھاگ کر دوستوں کے ساتھ کھیلنے چلے جاتے تھے اور شام تک گھر واپس نہیں آتے تھے؟ والدین بھی اتنی فکر نہیں کرتے تھے، کیونکہ تب معاشرہ اتنا خطرناک نہیں تھا۔ آج کل کے بچے تو گھر سے باہر کھیلنے سے پہلے سو بار سوچتے ہیں، لیکن ہمارے زمانے میں گلیاں ہماری دوسری ماں تھیں۔
موسیقی کا ذکر کیے بغیر 90s کی یادیں ادھوری رہ جائیں گی۔ جب کسی گانے کا ویڈیو ریلیز ہوتا تھا تو ہم سب دوست مل کر "نگہت" یا "ساون" جیسے چینلز پر اسے دیکھنے کے لیے بیٹھ جاتے تھے۔ نازیہ حسن، علی عظمت، اور جنون کی موسیقی ہمارے دلوں کی دھڑکن تھی۔ کیا آپ کو یاد ہے جب ہم نے پہلی بار "دل دل پاکستان" سنا تھا؟ وہ گانا آج بھی سن کر دل میں جوش پیدا ہو جاتا ہے۔ اس دور کے گانے آج بھی ہماری پارٹیوں کی رونق ہوتے ہیں۔
فلمیں دیکھنے کا بھی اپنا ہی مزہ تھا۔ وڈیو کیسٹ کا زمانہ تھا، جب ہم ہفتے میں ایک بار وڈیو شاپ سے فلمیں کرایہ پر لیتے تھے۔ "جوانی دیوانی"، "مین ہوں شہید آفریدی"، اور "مستاں مستاں" جیسی فلمیں بار بار دیکھنے کو دل چاہتا تھا۔ کیا آپ کو یاد ہے جب وڈیو کیسٹ میں سے ربن نکل جاتی تھی تو ہم اسے پنسل گھما کر ٹھیک کرتے تھے؟ آج کے دور میں نیٹ فلیکس اور یوٹیوب نے سب کچھ آسان کر دیا ہے، لیکن وہ انتظار اور جوش کہیں گم ہو گیا ہے۔
کھانے پینے کی چیزوں کا ذکر بھی ضروری ہے۔ 90s میں "کولا" اور "پپسی" کے درمیان جنگ تھی، اور ہم میں سے ہر کوئی اپنی پسند کی ڈرنک کے لیے لڑتا تھا۔ "مکے" اور "پیزا ہٹ" جیسی جگہیں ہمارے لیے بہت خاص تھیں، کیونکہ تب یہ عام نہیں تھیں۔ گھر میں بنی ہوئی "گولہ گنڈے" اور "چاٹ" کا مزہ ہی کچھ اور تھا۔ آج کل کے بچے تو "برگر" اور "فرائز" کے دیوانے ہیں، لیکن ہمارے زمانے میں "الو کے پراٹھے" اور "دہی بڑے" ہی سب کچھ تھے۔
اسکول کی زندگی بھی کمال کی تھی۔ کاپیوں پر "سٹکر" لگانا، دوستوں کے ساتھ "بینڈ بجانا"، اور ٹیچرز کے ڈر سے ہوم ورک کرنا—یہ سب کچھ بہت یادگار تھا۔ کیا آپ کو یاد ہے جب ہم اپنی کاپیوں پر "ڈورے مون" یا "ڈیجی مون" کے سٹکرز لگاتے تھے؟ آج کے بچے تو ٹیبلٹس استعمال کرتے ہیں، لیکن ہمارے لیے وہ سادہ چیزیں بھی بہت قیمتی تھیں۔
ٹیکنالوجی کی ترقی نے زندگی کو آسان تو بنا دیا ہے، لیکن 90s کی سادگی اور خوشیاں کہیں پیچھے رہ گئی ہیں۔ آج کل کے بچے شاید یہ نہیں سمجھ سکتے کہ ہم "پیجر" استعمال کرتے تھے یا "لینڈ لائن فون" پر گھنٹوں باتیں کرتے تھے۔ تب ہر چیز کا انتظار ہوتا تھا، اور شاید اسی انتظار میں ہی زندگی کا لطف پوشیدہ تھا۔
90s کی یادیں ہمارے دل کے سب سے قیمتی خزانے ہیں۔ وہ وقت جب ہم بے فکری سے جیتے تھے، ہنستے تھے، اور ہر لمحے کو انجوائے کرتے تھے۔ آج کی تیز رفتار زندگی میں کبھی کبھی پیچھے مڑ کر دیکھنا اچھا لگتا ہے—تاکہ ہم ان سادہ لمحات کی خوبصورتی کو دوبارہ محسوس کر سکیں۔ کاش ہم اس دور میں واپس جا سکتے، اگرچہ صرف ایک دن کے لیے!

Post a Comment