رات کے گہرے اندھیرے میں ایک ایسی جگہ موجود ہے جہاں کوئی قانون نہیں، کوئی پابندی نہیں، بس خاموشی سے چلنے والے ایسے راز ہیں جو عام انٹرنیٹ پر کبھی نہیں ملتے۔ یہ ہے **ڈارک ویب** - انٹرنیٹ کا وہ خفیہ حصہ جہاں ہیکرز، مجرم اور حکومتیں سبھی چھپ کر کام کرتی ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈارک ویب پر ایک پستول صرف **300 ڈالر** میں خریدا جا سکتا ہے؟ یا پھر کسی کی ذاتی معلومات صرف **50 ڈالر** میں؟ لیکن کیا یہ سب سچ ہے؟ اور اگر ہے تو پھر پاکستانیوں کا اس سے کیا تعلق؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات آپ کو اس دلچسپ مضمون میں ملیں گے۔
ڈارک ویب دراصل انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جو عام سرچ انجنز جیسے گوگل یا یوٹیوب پر نظر نہیں آتا۔ اس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے آپ کو **ٹور براؤزر** کی ضرورت ہوتی ہے، جو آپ کو ایک خفیہ نیٹ ورک سے جوڑ دیتا ہے۔ یہاں پر تمام سرگرمیاں **اینکرپٹڈ** ہوتی ہیں، یعنی کوئی نہیں جان سکتا کہ آپ کون ہیں یا آپ کیا کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ اسے آزادی اظہار کا بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں تو کچھ کے لیے یہ دنیا کا سب سے خطرناک مقام ہے۔
ڈارک ویب پر آپ کو ہر وہ چیز مل سکتی ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ کچھ مارکیٹس ایسی ہیں جہاں آپ **منشیات، ہتھیار، جعلی کرنسی** اور یہاں تک کہ **قتل کے لیے بھی کسی کو کرائے پر حاصل** کر سکتے ہیں۔ ایک مشہور ویب سائٹ "**سائلک روڈ**" جسے 2013 میں بند کر دیا گیا تھا، پر صرف منشیات کی سالانہ فروخت **1 ارب ڈالر** سے زیادہ تھی۔ لیکن یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں جتنا لگتا ہے۔ ڈارک ویب پر موجود زیادہ تر سائٹس **سکیمز** ہیں جو آپ کو لوٹنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ ڈارک ویب پر **پاکستانی بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں**؟ ہاں، کچھ پاکستانی ہیکرز ڈارک ویب پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں جیسے کہ **بینک اکاؤنٹس ہیک کرنا، فون ٹیپنگ**، یا **ویب سائٹس کو ڈاؤن کرنا**۔ ان خدمات کی قیمت **100 ڈالر سے لے کر 10,000 ڈالر** تک ہو سکتی ہے۔ لیکن یاد رکھیں، یہ سب غیر قانونی کام ہیں اور اگر آپ پکڑے گئے تو آپ کو **10 سال تک کی قید** ہو سکتی ہے۔
ڈارک ویب کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہاں پر **حکومتی خفیہ دستاویزات** بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ وکی لیکس جیسی ویب سائٹس دراصل ڈارک ویب پر ہی شروع ہوئی تھیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ **9/11 کے بارے میں کچھ خفیہ دستاویزات** اب بھی ڈارک ویب پر موجود ہیں جو عام لوگوں کو نہیں دکھائی جاتیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ شاید، لیکن اس کا جواب صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو ڈارک ویب کے گہرے حصوں میں جا چکے ہیں۔
اگر آپ ڈارک ویب کو دریافت کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو **ٹور براؤزر** ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔ یہ براؤزر آپ کو ایک خاص نیٹ ورک سے جوڑ دیتا ہے جسے **"انین" نیٹ ورک** کہتے ہیں۔ لیکن خبردار! ڈارک ویب پر جانے سے پہلے اپنے کمپیوٹر کو مکمل طور پر **سیکیور** کر لیں۔ وہاں پر موجود **ہیکرز** آپ کے ڈیٹا کو چوری کر سکتے ہیں یا آپ کے کمپیوٹر میں **وائرس** ڈال سکتے ہیں۔
ڈارک ویب پر کچھ ایسی ویب سائٹس بھی ہیں جو صرف **مخصوص لوگوں** کے لیے ہیں۔ مثال کے طور پر، کچھ ویب سائٹس پر داخلے کے لیے آپ کو **کسی موجودہ ممبر کی طرف سے دعوت نامہ** چاہیے ہوتا ہے۔ ان ویب سائٹس پر کیا ہوتا ہے؟ کوئی نہیں جانتا، لیکن افواہیں ہیں کہ یہاں پر **خونخوار کیلٹس، انسانوں کی قربانی**، اور دیگر خوفناک سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟ شاید نہیں، لیکن ڈارک ویب پر کچھ بھی ممکن ہے۔
پاکستان میں ڈارک ویب کا استعمال کرنے والوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ کچھ طلباء ڈارک ویب سے **امتحانی پیپرز** خریدتے ہیں، تو کچھ لوگ **وی پی این اور ہیکنگ ٹولز** ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ لیکن پاکستانی حکومت نے ڈارک ویب تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے **سائبر کرائم بل** متعارف کرایا ہے۔ اگر آپ ڈارک ویب پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں تو آپ کو **5 سال تک کی قید اور 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ** ہو سکتا ہے۔
کیا ڈارک ویب واقعی اتنی خطرناک ہے جتنی فلموں میں دکھایا جاتا ہے؟ جی نہیں۔ درحقیقت ڈارک ویب کا ایک بڑا حصہ محض **تحقیقاتی جرائد، فری میڈیا، اور انسانی حقوق کی تنظیموں** کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بہت سے صحافی اور کارکنان ڈارک ویب کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ **ظالم حکومتوں** سے پوشیدہ رہ سکیں۔ تو کیا ڈارک ویب اچھی ہے یا بری؟ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اسے کس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
آخر میں، اگر آپ ڈارک ویب کو دریافت کرنے کا سوچ رہے ہیں تو **انتہائی احتیاط** سے کام لیں۔ وہاں پر موجود **95% لنکس سکیمز** ہیں جو آپ کو دھوکہ دے سکتے ہیں۔ کبھی بھی اپنی **ذاتی معلومات** شیئر نہ کریں اور نہ ہی کوئی **غیر قانونی کام** کریں۔ یاد رکھیں، انٹرنیٹ کی یہ گہری تاریکی آپ کی زندگی برباد بھی کر سکتی ہے۔ کیا آپ تیار ہیں ا س خطرناک سفر کے لیے؟

Post a Comment