دعا کی قبولیت کے خاص اوقات: اللہ سے مانگنے کا بہترین طریقہ

 دعا انسان اور اس کے رب کے درمیان ایک مقدس رشتہ ہے، ایک ایسی روحانی گفتگو جو ہر مشکل میں ہماری پناہ گاہ بن جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: "اور تمہارا رب فرماتا ہے کہ تم مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا"۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ خاص اوقات اور حالات ایسے ہیں جب دعائیں زیادہ تیزی سے قبول ہوتی ہیں؟ اس آرٹیکل میں ہم آپ کو دعا کی قبولیت کے وہ خاص لمحات اور طریقے بتائیں گے جو آپ کی زندگی بدل سکتے ہیں۔



دعا کی قبولیت کا سب سے پہلا اور اہم وقت سحر کے پرسکون لمحات ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سحری کے وقت ضرور دعا کیا کرو، کیونکہ یہ وہ وقت ہے جب آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں"۔ سحر کے وقت کائنات میں ایک خاص قسم کی روحانی کیفیت طاری ہوتی ہے، جب تمام مخلوق خاموش ہوتی ہے اور صرف اللہ کی عبادت کرنے والے بیدار ہوتے ہیں۔ اس وقت کی دعا میں ایک عجیب سی تاثیر ہوتی ہے۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت سے لوگ جن کی سالوں پرانی دعائیں تھیں، وہ صرف سحر کے وقت مانگنے سے پوری ہو گئیں۔ اس وقت خصوصاً اپنے گناہوں کی معافی، رزق میں برکت، اور اولاد کی صحت کے لیے دعا کرنی چاہیے۔

نماز کے بعد کا وقت بھی دعا کی قبولیت کا ایک سنہری موقع ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "نماز فجر اور مغرب کے بعد کی دعا رد نہیں ہوتی"۔ نماز درحقیقت اللہ کے سامنے بندے کی عاجزی اور انکساری کا اظہار ہے، اور جب بندہ اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اپنی حاجتیں مانگتا ہے تو اللہ کی رحمت اس پر نازل ہوتی ہے۔ خاص طور پر فرض نمازوں کے بعد اطمینان سے بیٹھ کر اپنے لیے، اپنے والدین کے لیے، اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان کا دل صاف ہوتا ہے اور اس کی توجہ پوری طرح اللہ کی طرف ہوتی ہے۔

جمعہ کے دن دعا کی قبولیت کا ایک خاص وقت ہوتا جسے "ساعت استجابت" کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی کا ذکر فرمایا جب اللہ بندے کی ہر جائز دعا قبول فرماتا ہے۔ علماء کے نزدیک یہ وقت عصر سے مغرب تک کے درمیان ہوتا ہے، خاص طور پر امام کے خطبہ سے فراغت کے بعد سے نماز جمعہ کے اختتام تک کا وقت سب سے زیادہ افضل ہے۔ اس وقت خصوصی طور پر اپنے گناہوں کی معافی، بیماریوں سے شفا، اور دنیا و آخرت کی بھلائی کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ یاد رکھیں کہ جمعہ کا دن ہفتے کا سب سے افضل دن ہے، اور اس دن کی دعائیں اللہ کے ہاں خاص مقام رکھتی ہیں۔


رمضان المبارک میں دعائیں قبول ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر روزہ افطار کرتے وقت۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "روزہ دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں ہوتی"۔ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب بندہ اپنی بھوک پیاس کے بعد اللہ کی نعمتوں کو محسوس کرتا ہے، اور اس کی عاجزی اللہ کو بہت پسند آتی ہے۔ افطار کے وقت خصوصاً اپنے رزق میں برکت، گھریلو خوشیاں، اور آخرت کی نجات کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ رمضان کی آخری دس راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش میں دعائیں کرنا تو گویا اپنی قسمت بدلنے کے مترادف ہے۔


مصیبت اور پریشانی کے وقت کی دعا بھی بہت جلد قبول ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا: "کیا وہی جو مصیبت کے وقت دعا کرتا ہے اور اس کی دعا قبول کرتا ہے"۔ جب انسان انتہائی مجبوری اور لاچاری کی حالت میں اپنے رب کو پکارتا ہے تو اللہ کی رحمت اس پر نازل ہوتی ہے۔ تاریخ میں بہت سی مثالیں ہیں جب لوگوں کی دعائیں انتہائی مشکل حالات میں قبول ہوئیں۔ اس لیے کبھی بھی یہ نہ سمجھیں کہ آپ کی دعا قبول نہیں ہو رہی، ہو سکتا ہے اللہ آپ کو آزمائش میں ڈال کر آپ کا درجہ بلند کرنا چاہتا ہو۔


دعا کی قبولیت کے لیے چند اہم آداب پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو حلال رزق کھائیں، کیونکہ حرام مال سے پرہیز کرنے والے کی دعا زیادہ جلد قبول ہوتی ہے۔ دوسرا اہم ادب یہ ہے کہ دعا کرتے وقت قبلہ رخ ہو کر، پاکیزہ لباس پہن کر، اور اللہ کی حمد و ثنا کے بعد دعا مانگیں۔ تیسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ دعا میں اصرار اور التجا کا انداز ہو، صرف رسمی طور پر چند الفاظ ادا نہ کریں۔ چوتھا اہم ادب یہ ہے کہ دعا کرتے وقت اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اور اللہ سے معافی مانگیں۔


دعا کی قبولیت میں تاخیر کے بارے میں بھی جاننا ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بندے کی دعا قبول ہوتی ہے، یا تو اس کا کوئی گناہ معاف ہوتا ہے، یا دنیا میں اس کی بھلائی ہوتی ہے، یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ کیا جاتا ہے"۔ بعض اوقات ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری دعا قبول نہیں ہوئی، حالانکہ اللہ ہمارے لیے بہتر جانتا ہے۔ کبھی کبھی اللہ ہماری دعا کو ہماری آزمائش بناتا ہے، یا ہمارے لیے کچھ بہتر ذخیرہ کرتا ہے۔ اس لیے دعا کرتے وقت صبر اور یقین رکھیں کہ اللہ ہر دعا سنتا ہے اور بہترین وقت پر اس کا جواب دیتا ہے۔


دعا کی قبولیت کے لیے اچھے الفاظ کا انتخاب بھی ضروری ہے۔ قرآن و حدیث میں جو دعائیں آئی ہیں انہیں یاد کر کے اپنی زبان پر جاری کرنا چاہیے۔ خاص طور پر "ربنا آتنا فی الدنیا حسنة و فی الآخرة حسنة و قنا عذاب النار"، "اللهم إني أسألك الهدى و التقى و العفاف و الغنى"، اور "يا حي يا قيوم برحمتك أستغيث" جیسی دعائیں بہت جامع ہیں۔ اپنی زبان میں بھی دل سے دعا کر سکتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی سکھائی ہوئی دعاؤں کو اپنائیں۔


دعا کرتے وقت اپنے دل کو حاضر رکھنا بھی بہت ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جان لو کہ اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا"۔ دعا محض ہونٹوں کی حرکت نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں سے کی جانے والی التجا ہے۔ جب آپ دعا کریں تو اپنے آپ کو اللہ کے سامنے حاضر سمجھیں، اپنی حاجت کو دل سے محسوس کریں، اور یقین رکھیں کہ آپ کا رب سن رہا ہے۔ ایسی دعائیں جو دل کی گہرائی سے نکلیں، وہ ضرور قبول ہوتی ہیں۔


دعا کی قبولیت کے لیے دوسروں کے لیے بھی دعا کرنا بہت مفید ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تم اپنے بھائی کے لیے پیٹھ پیچھے دعا کرو تو فرشتہ کہتا ہے کہ تمہارے لیے بھی ایسا ہی ہو"۔ جب آپ کسی کے لیے خیر کی دعا کرتے ہیں تو اس کا اجر آپ کو بھی ملتا ہے۔ خاص طور پر اپنے والدین، استادوں، اور ان لوگوں کے لیے دعا کریں جنہوں نے آپ پر احسان کیا ہو۔ یہ نہ صرف آپ کی دعا کی قبولیت کا سبب بنے گا بلکہ آپ کے اخلاق کو بھی سنوارے گا۔


دعا کی قبولیت کے لیے اللہ کے ناموں کو پکارنا بھی بہت مؤثر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے 99 نام ہیں، اور ہر نام کی ایک خاص برکت ہے۔ جب آپ کسی خاص حاجت کے لیے دعا کریں تو اس سے متعلقہ اسماء الحسنیٰ کو پکاریں۔ مثلاً رزق کے لیے "یا رزاق"، شفا کے لیے "یا شافی"، اور مشکل کشائی کے لیے "یا فتاح" پکار سکتے ہیں۔ اللہ کے ناموں کو پکارنے سے دعا میں ایک خاص تاثیر پیدا ہوتی ہے۔


دعا کی قبولیت کے لیے صدقہ دینا بھی بہت مفید عمل ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "صدقہ دعا کی قبولیت میں رکاوٹ کو دور کر دیتا ہے"۔ جب آپ کسی ضرورت مند کو صدقہ دیتے ہیں تو وہ آپ کی دعا کی قبولیت کا سبب بنتا ہے۔ خاص طور پر خاموشی سے دیا گیا صدقہ بہت زیادہ اثر رکھتا ہے۔ رمضان میں تو صدقہ اور خیرات کا ثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے۔


دعا کی قبولیت کے لیے توبہ اور استغفار بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "تم استغفار کرو، میں تمہیں بخش دوں گا"۔ گناہوں کی وجہ سے دعا میں رکاوٹ آتی ہے، اس لیے دعا سے پہلے اپنے گناہوں سے توبہ کر لینی چاہیے۔ صبح وشام "استغفر اللہ العظیم" کا ورد بھی دعا کی قبولیت کا سبب بنتا ہے۔


دعا کی قبولیت کے لیے صبر اور شکر بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور دوں گا"۔ جو شخص اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرتا ہے، اللہ اسے اور زیادہ عطا فرماتا ہے۔ اسی طرح جو شخص مصیبت میں صبر کرتا ہے، اللہ اس کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔ اس لیے دعا کرتے وقت صبر اور شکر کو اپنا شعار بنائیں۔


آخر میں یہ یاد رکھیں کہ دعا درحقیقت عبادت کا خلاصہ ہے۔ جب آپ اللہ سے دعا کرتے ہیں تو درحقیقت آپ اس کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں، اس کی رحمت پر بھروسہ کرتے ہیں، اور اس کی قدرت کے سامنے اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں۔ دعا ایمان کی علامت ہے، اور جو شخص دعا نہیں کرتا وہ درحقیقت اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سچے دل سے دعا کرنے والا بنائے، اور ہماری ہر جائز دعا کو قبول فرمائے۔ آمین

Post a Comment