کیا جانور واقعی انسانوں کے جذبات محسوس کر سکتے ہیں؟ حیرت انگیز سائنسی حقائق

ہم سب نے کبھی نہ کبھی یہ منظر ضرور دیکھا ہوگا جب ہم اداس ہوتے ہیں تو ہمارا کتا ہمارے قریب آکر سر رکھ دیتا ہے، یا پھر جب ہم خوش ہوتے ہیں تو ہماری بلی ہمارے ساتھ کھیلنے لگتی ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے؟ یا پھر واقعی جانور ہمارے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ جدید سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جانوروں میں انسانوں کے جذبات کو پڑھنے کی حیرت انگیز صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو انہی دلچسپ حقائق سے روشناس کروائیں گے جو ثابت کرتے ہیں کہ جانور ہم سے کہیں زیادہ سمجھدار ہیں جتنا ہم سمجھتے ہیں۔


سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ بہت سے جانور بشمول کتے، بلیاں، گھوڑے اور یہاں تک کہ چوہے بھی انسانوں کے جذبات کو سمجھ سکتے ہیں۔ یہ صلاحیت انہیں لاکھوں سال کے ارتقائی عمل کے دوران حاصل ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر کتے انسانوں کے چہرے کے تاثرات کو پڑھنے میں ماہر ہوتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق کتے اپنے مالک کے چہرے کے مختلف تاثرات میں فرق کر سکتے ہیں۔ جب آپ خوش ہوتے ہیں تو آپ کا کتا زیادہ متحرک ہو جاتا ہے، اور جب آپ اداس ہوتے ہیں تو وہ آپ کو تسلی دینے کی کوشش کرتا ہے۔ کیا یہ حیرت انگیز نہیں؟

صرف کتے ہی نہیں بلکہ بلیاں بھی انسانوں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، اگرچہ وہ اس معاملے میں کتوں سے زیادہ خود غرض مشہور ہیں۔ ایک مطالعے سے پتہ چلا کہ بلیاں اپنے مالکان کی آواز کے اتار چڑھاؤ سے ان کے موڈ کا اندازہ لگا لیتی ہیں۔ جب آپ پریشان ہوتے ہیں تو آپ کی بلی آپ کے قریب آکر بیٹھ جاتی ہے، اگرچہ وہ کتوں کی طرح اتنی واضح ردعمل ظاہر نہیں کرتی۔ بلیوں کا یہ رویہ دراصل ان کی فطری خودمختاری کا نتیجہ ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ کی پرواہ نہیں کرتیں۔


گھوڑے بھی انسانوں کے جذبات کو سمجھنے میں حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ جانور انسان کے چہرے کے تاثرات اور جسمانی زبان کو بہت تیزی سے پڑھ لیتے ہیں۔ گھوڑوں کے ساتھ کام کرنے والے ماہرین نے مشاہدہ کیا ہے کہ جب کوئی شخص خوفزدہ یا پریشان ہوتا ہے تو گھوڑا بھی بے چین ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس، جب انسان پرسکون ہوتا ہے تو گھوڑا بھی آرام محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھوڑوں کو اکثر تھراپی میں استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ وہ مریضوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے انہیں بہتر محسوس کروانے میں مدد دیتے ہیں۔


چمپینزی اور بندر، جو ہمارے قریبی رشتہ دار ہیں، انسانوں کے جذبات کو سمجھنے میں بہت ماہر ہوتے ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ جانور نہ صرف انسانوں کے چہرے کے تاثرات کو پہچانتے ہیں بلکہ ان کے جذباتی معیار کو بھی سمجھ سکتے ہیں۔ ایک مشہور تجربے میں چمپینزیوں کو مختلف جذباتی تصاویر دکھائی گئیں، اور انہوں نے خوشی، غصہ اور غم جیسے جذبات میں فرق کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ یہ صلاحیت انہیں جنگل میں اپنے گروہ کے دیگر ارکان کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرنے میں مدد دیتی ہے۔


یہاں تک کہ چوہے جیسے چھوٹے جانور بھی انسانوں کے جذبات کو محسوس کر سکتے ہیں۔ ایک دلچسپ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جب انسان درد یا تکلیف میں ہوتا ہے تو چوہے اس کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا کہ جب ایک چوہا دوسرے چوہے کو تکلیف میں دیکھتا ہے تو وہ خود بھی پریشان ہو جاتا ہے۔ یہی رویہ بعض اوقات انسانوں کے ساتھ بھی دیکھا گیا ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ چوہوں میں ہمدردی کی فطری صلاحیت موجود ہوتی ہے۔


مچھلیاں جنہیں عام طور پر جذبات سے عاری سمجھا جاتا ہے، وہ بھی حیرت انگیز طور پر انسانوں کے رویے کا جواب دیتی ہیں۔ ایکویریم میں رکھی گئی مچھلیاں اکثر اپنے مالک کو پہچان لیتی ہیں اور ان کے قریب آنے پر مختلف طرح کا ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ مچھلیاں انسان کے چہرے کے تاثرات کو پہچان سکتی ہیں، خاص طور پر اگر وہ انہیں کھانا دینے والے ہوں۔ یہ صلاحیت انہیں اپنے ماحول میں بہتر طور پر زندہ رہنے میں مدد دیتی ہے۔


پرندے خصوصاً طوطے، انسانوں کے جذبات کو سمجھنے میں بہت ماہر ہوتے ہیں۔ طوطے نہ صرف انسانی بولیاں نقل کر سکتے ہیں بلکہ وہ آواز کے لہجے سے بھی جذبات کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ اگر آپ خوش ہو کر بات کریں گے تو طوطا بھی خوش ہو جائے گا، اور اگر آپ غصے میں ہوں گے تو وہ خاموش ہو جائے گا یا پھر دور بھاگنے کی کوشش کرے گا۔ یہ صلاحیت انہیں جنگل میں خطرات سے بچنے میں مدد دیتی ہے، جہاں وہ دوسرے جانوروں کے جذبات کو پڑھ کر اپنی حفاظت کر سکتے ہیں۔


ہاتھی، جو دنیا کے سب سے ذہین جانوروں میں سے ایک ہیں، انسانوں کے جذبات کو سمجھنے میں بہت ماہر ہوتے ہیں۔ یہ جانور نہ صرف انسانوں کے چہرے کے تاثرات کو پڑھ سکتے ہیں بلکہ وہ ان کی آواز کے اتار چڑھاؤ سے بھی موڈ کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ ہاتھیوں نے اکثر ایسے واقعات میں انسانوں کی مدد کی ہے جب وہ پریشان یا خطرے میں ہوتے ہیں۔ یہ رویہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ہاتھیوں میں ہمدردی کی غیر معمولی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔


ڈولفنز، جو سمندر کے سب سے ذہین جانوروں میں شمار ہوتی ہیں، انسانوں کے جذبات کو سمجھنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتی ہیں۔ یہ جانور نہ صرف انسانوں کے جذباتی رویے کا جواب دیتی ہیں بلکہ بعض اوقات تو وہ اداس یا پریشان انسانوں کو تسلی بھی دیتی ہیں۔ ڈولفنز اکثر غرق ہونے والے افراد کو بچانے کے لیے مشہور ہیں، جو اس بات کی واضح علامت ہے کہ وہ انسانوں کی تکلیف کو محسوس کر سکتی ہیں۔


سائنسی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جانور نہ صرف انسانوں کے جذبات کو سمجھتے ہیں بلکہ وہ ان جذبات سے متاثر بھی ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا کتا آپ کو اداس دیکھے گا تو وہ خود بھی پریشان ہو جائے گا۔ یہی مع

Post a Comment